Orhan

Add To collaction

آتشِ عشق

آتشِ عشق از سیدہ قسط نمبر8

روحان آفس سے واپس آیا تو سیدھا انابیہ کے روم میں گیا تو زہرہ کو پاس ہی بیٹھا دیکھا مور۔۔۔۔روحان کے ہاتھ میں کچھ بیگز تھے۔۔ ارے میرا بچا آگیا زہرہ اٹھ کر روحان کے پاس گئی۔۔۔ مور یہ بے وقت کیوں سو رہی ہے۔۔۔۔روحان نے سوتی ہوئی انابیہ کو دیکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔ وہ بس کچھ طبیعت ٹھیک نہیں ہے اسکی۔۔۔۔۔انابیہ کی وجہ زہرہ کو جھوٹ بولنا پڑا کیا ہوگیا۔۔۔۔ڈاکٹر کے پاس کے چلتے ہیں نا۔۔روحان پریشان ہوگیا پریشان مت ہو میرے بچے ٹھیک۔۔۔۔ہے وہ۔۔۔۔۔زہرہ نے روحان کو سمجھایا اچھا آپ کہہ رہی ہیں تو ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ میں کچھ سامان لے کر آیا تھا۔۔ اچھا ۔۔۔۔. روحان ایک بات کہنی ہے تم سے ؟ ہاں مور پوچھیں۔۔۔۔روحان نے صوفے پہ بیٹھتے ہوۓ کہا بیٹا اس کو میری وصیت سمجھنا۔۔۔۔ مور ایسا کیوں کہہ رہی ہیں۔۔۔۔۔ بیٹا جانا تو سب کو ہے لیکن میں چاہتی ہو اگر میں نا رہوں تو تم انابیہ کو اس حویلی میں نہیں رکھنا اسے یہاں سے دور لے جانا اتنا دور کے اس گھر کے لوگوں کا سایہ بھی میری بچی تک نا آے مور کیا بات ہے۔۔۔۔پریشان لگ رہی ہیں روحان اٹھ کر زہرہ کے پاس آیا اور انکے ہاتھ پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا نہیں میری جان بس اسی میں نے بڑی اذیت برداشت کی ہے اپنے خان کے جانے کے بعد۔۔۔۔اور ایک بات جس طرح تمھیں آج اسکی فکر ہوتی ہے میرے جانے کے بعد بھی ایسی ہی ہو فکر۔۔۔۔ بلکول مور یہ بتانے والی بات نہیں ہے۔۔۔۔ مجھے یہی امید تھی چلو جاؤ شاباش اپنے کمرے میں کھانا لاتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔


ورقہ میں نے دل سے سارے ڈر اور خوف کو تمہاری محبت کی وجہ سے نکل پھیکا ہے۔۔۔۔۔تم مجھے چھوڑ تو نہیں دو گے نا حالت اور وقت کی وجہ سے۔۔۔۔حفصہ ورقہ کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی حفصہ میں نے تم محبت کی ہے فکر نہیں کرو بیچ راہ میں نہیں چھوڑوں گا۔۔۔۔۔ لیکن اگر میرے گھر والے آغا جان نا مانے تو۔۔۔۔۔حفصہ کے دل میں ڈر تھا تمہارا بھائی اور امی مان جائیں گی نا بس اگر آغا نہیں مانے تو تمھیں اسکی اجازت سے بھگا کر لے جاؤ گا مجھے آغا جان کے علاوہ کسی کا ڈر نہیں ہے۔۔۔ حفصہ۔۔۔۔میری پیاری حفصہ میں کل خود تمہارے بھائی سے بات کرو گا فکر نہیں کرو ورقہ اسے ہر طرح سے حوصلہ دینے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔ اچھا کل ہوسٹل والے پارک میں ملیں گے۔۔۔۔یونیورسٹی تو بند ہوگی۔۔۔۔۔ورقہ نے نے کہا ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ دونوں اپنی بتاؤں میں مصروف تھے لیکن دور سے دو آنکھیں حفصہ کو دیکھ رہیں تھی۔۔۔۔ اچھا تو آغا کی ناک کے نیچے یہ ہو رہا ہے۔۔۔بہت غرور ہے نا آغا کو اب دیکھتا ہو جب برادری میں ناک کٹے گی تو کیسا لگے گا۔۔۔۔۔دل کی جلان اور حسد زبان پہ تھی


آغا جان بیٹھے باتوں میں مصروف تھے اپنے بیٹے کے ساتھ۔۔۔۔تبھی دروازے سے حمید خان اندر آتے دکھائی دیے کیا بات ہے کیسے آنا ہوا۔۔۔۔ آغا جی بہت ضروری کام سے آنا ہوا۔۔۔حمید خان نے تیور چڑھاتے ہوۓ کہا کیا بات ہے ایسی۔۔۔۔۔بیٹھو سکون سے بتاؤ آپ تو بہت عزت دار بنتے ہیں۔۔۔۔۔ حمید خان تمیز سے بات کرو میرے باپ سے۔۔۔۔۔۔نواب صاحب آگ بگولہ ہوگے روکو۔۔۔نواب سنے دو ۔۔۔۔آغا جان نے نواب کو روکتا ہوۓ کہا جی تو میں یہ کہہ رہا تھا آپ کے گھر کی عزت کراچی میں آپ کی عزت کا جنازہ نکال رہی ہے۔۔۔۔۔ کیا کہہ رہے ہو تم اتنی ہمت کس میں ہے آغا جان غصہ میں کھڑے ہوگے۔۔۔۔۔ میرا بیٹا بھی وہی پڑھتا ہے جہاں آپ کی پوتی پڑھتی ہے اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔۔۔۔۔ یہ کیا کہہ رہے ہو؟مطلب حفصہ وہاں یہ کر رہی ہے تبھی تبھی آغا جان میں اسکے خلاف تھا لیکن روحان کی محبت میں آپ نے نہیں سنی میری نواب صاحب پھٹ پڑے..... بس کرو نواب۔۔۔میں زندہ ہوں ابھی۔۔۔۔۔ کیا کریں گے اب آپ۔۔۔۔۔ حمید یہ بات کسی کو پتا نا چلے ۔۔۔۔۔آغا جان نے انگلی دکھاتے ہوۓ کہا وہ توٹھیک لیکن سزا دینی ہوگی۔۔ ٹھیک ہے میری بات اب سہی سے سنوں۔۔۔۔ آغا جان وہاں موجود سب ہی لوگوں سے مخاطب ہوۓ


احمد فائل کا کہا تھا تمھیں۔۔۔۔ورقہ کام میں مصروف تھا یہ لیں۔۔۔۔!تبھی کسی نے فائل آگئے گی۔۔۔۔۔ احمد یہ آواز کو کیا ہوگیا ہے۔۔۔ورقہ نے نظر اٹھا کر دیکھا تو حیران رہے گیا۔۔۔۔۔سامنے بیا کھڑی تھی اور ساتھ ہی برابر میں احمد سر آپ کی قسم انہوں نے مجھسے زبردستی فائل لے لی۔۔۔۔۔۔ورقہ نے احمد کے جانب دیکھا تو احمد جلدی سے کہا موحترم آپ یہاں کیا رہی ہیں۔۔۔۔ورقہ نے کھڑے ہوتے ہوۓ کہا وہ آج یونیورسٹی سے جلدی فارغ ہوگئی تبھی یہاں آگئی۔۔۔۔۔ میڈم یہ پولیس سٹیشن ہے کوئی شوپنگ مال نہیں۔۔۔ورقہ نے سخت لہجے میں کہا۔۔۔۔۔ ہاہاہا مجھے تو لگتا ہے پتا ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔ تو پھر کیوں تشریف لے کر آئیں ہیں۔۔۔۔۔ آپ سے ملنے۔۔۔۔۔بیا نے بڑے اطمینان سے کہا ہیں۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!بیا کی بات پہ احمد کا منہ کھولا رہے گیا ورقہ نے سخت نظروں سے احمد کے جناب دیکھا تو احمد نے جلدی سے منہ پہ ہاتھ رکھ لیا۔۔۔۔۔۔ آپ ذرا میرے ساتھ آئیں۔۔۔۔۔ورقہ نے اسے ساتھ آنے کا کہا کیوں کے ارد گرد کام کرتے پولیس والوں کی نظر اسے اچھی نہیں لگ رہی تھی جی بولیں۔۔۔۔۔ آج کے بعد یہاں مت آنا۔۔۔۔۔ورقہ نے انگلی دکھاتے ہوۓ کہا اچھا نہیں آتی تو کوئی دوسری جگہ بتا دیں جہاں میں آپ سے ملنے آسکوں۔۔۔۔ کہیں ملنے آنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔اور ملنا کیوں ہے ورقہ کو اپنے سامنے کھڑی وہ لڑکی سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔۔ ارے یار آپ سمجھتے نہیں ہیں۔۔۔۔۔اور مجھے سمجھنا بھی نہیں ہے۔۔۔۔ورقہ نے بیا کی بات کاٹتے ہوئے کہا اور چلا گیا افف بہت اکڑو ہے یہ۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments